Posts

Showing posts with the label urdu-stories

wo kon tha?

  وہ کون تھا؟ عبد الحنان صاحب   ایک دن ایک چڑیا گھر میں گھوم رہے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ ایک بچہ قریب ہی ایک سائیکل سے ٹیک لگائے کھڑا رورہا ہے۔ وہ اس بچہ کی جانب بڑھ گئے۔عبد الحنان صاحب     نے اس کا کندھا ہلایا   اور اس کا سر اوپر کی طرف کر کے کہا:"کیا ہوا ؟ کیوں رو رہے ہو؟" بچے نے ان کی طرف دیکھا اور کہا:"میرے ممی پاپا پتہ نہیں کہاں چلے گئے ہیں۔" عبد الحنان صاحب     نے کہا:" بیٹا اداس مت ہو، ذرا فکر مت کرو، اللہ خیر کرے گا اور تم یقینا اپنے ممی پاپا سے مل لوگے ۔" انہوں نے اسے چپ کروانے کی کوشش کی۔ "میں تمہاری مدد کرتا ہوں تمہارے ممی پاپا سے ملونے میں ،تم فکر مت کرو۔"وہ   اس بچے کو اپنے ساتھ کینٹین لے گئے۔ بچے نے کھانا خوب پیٹ بھر کر کھایا۔وہ تھوڑا حیران ہوئے ۔ انہوں نے اس سے کہا:"بیٹا اور لوگے؟" بچے نے انکار میں گردن ہلائی اور انار کا جوس ختم کرنے لگا۔ انہوں نے بل ادا کیا تو بچہ باہر کی طرف بڑھ گیا اور عبد الحنان صاحب     سے کہنے لگا کہ میں یہ داغ دھونا چاہتا ہوں ۔ عبد الحنان صاحب     نے دیکھا کہ اس کے کپڑوں پر ...

بھوت بنگلہ کے شکار

بھوت بنگلہ کے شکار میں اس وقت ساتویں جماعت  کا طالب علم تھا ۔جب ہماری کلاس میں  ایک نیا طالبعلم   داخل ہوا۔ اسکا نام  فیصل تھا ۔ رنگ  قدرے سیاہ، چھوٹی ناک، مضبوط بازو اور تیز آنکھیں  تھیں۔ داخلہ اسکا نیا ہوا تھا لیکن اس کو کلاس میں سیٹ اساتذہ کے قریب والی ملی تھی ۔ معلوم یہ ہوا تھا کہ صاحب پڑھنے میں بلا کے ذہین ہیں۔اپنا گزشتہ رکارڈ شاندار رکھتے ہیں۔ نہ صرف علم و فضل رکھتے ہیں۔ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی اپنا لوہا منواتے آرہے ہیں۔ میری اس سے ملاقات دو دن پہلے اپنے بابا کے ساتھ ہوئی تھی۔ موصوف ہمارے علاقے میں نئے آئے تھے ۔رحیم چاچا کے جانے کے بعد فیصل کے والد نے وہ گھر کرایہ پر لے لیا تھا ۔اور آتے ہی ان کے والد صاحب نے بابا سے دوستی کرلی تھی۔حالانکہ بابا نے صرف اچھے پڑوسیوں کی طرح حسن سلوک کی خاطر ان کی کچھ خاطر مدارت   کی تھی ، کہ نئے رہنے آئے ہیں ،کچھ مشکل نہ ہو۔ لیکن کہتے ہیں نہ کہ انگلی پکڑائی تو ہاتھ پکڑ لیا۔تقریباً پورا وقت ہی اپنے لخت جگر کی تعریفیں کی تھیں۔اس کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کو خوب بسط کے ساتھ واضح کیاتھا۔بابا ان ...

وقت ایک نعمت

وقت ایک نعمت   " واہ! کیا شاٹ مارا ہے۔" "زبردست! تم نے کمال کر دیا۔" صائم کے دوستوں نے اس کے گرد گھیرا ڈالا اور اسے خوب سراہا۔   صائم کی امی نے صائم کو اپنے کمرے کی کھڑکی سے باغ میں جھانکتے ہوئے پکارا،   " صائم بیٹا، آجاؤ! ٹیوشن پڑھنے کا وقت ہو گیا ہے۔ " صائم نے   اپنی توجہ بال پر رکھتے ہوئے کہا: "میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں۔ " صائم کی امی نے کہا،:"کب سے تھوڑی دیر، تھوڑی دیر کی رٹ لگا رکھی ہے، آ جاؤ جلدی سے!" صائم نے اپنی امی کی بات ان سنی کی اور اپنے دوست نمیر سے کہا: " بال کر اؤ۔ " اس کے سارے دوست حیرانی سے اسے دیکھ رہے تھے، ہر کوئی یہ سمجھ رہا تھا کہ ابھی صائم اپنی امی کی بات مان لے گا اور کھیل چھوڑ کر چلا جائے گا اور ان سب کو بھی کھیل چھوڑنا پڑے گا۔   ریاض نے صائم سے کہا،:"چلو یار، کھیل بند کرتے ہیں، تمہاری امی کب سے تمہیں بلا رہی ہیں، چلے جاؤ۔والدین کی اطاعت فرض ہے۔ " صائم نے اسے غصے سے دیکھا اور بیٹنگ کے انداز میں پچ پر بلا لہرا کر کہا: " اب تم مجھے نصیحتیں مت کرو۔"   صائم...