Posts

نبی کریم ﷺ کی ہرقل کو دعوت

    نبی کریم ﷺ کی ہرقل کو دعوت سنہ 7 ہجری کی بات ہے۔آپ ﷺ کی کفار مکہ کے ساتھ صلح   ہوچکی تھی ۔ کفار اور مسلمانوں کے درمیان جنگ بندی   کا معاہدہ طے پا چکا تھا۔ تمام مسلمان اور تمام کفار پرسکون تھے ۔ جنگ کا کوئی اندیشہ نہ تھا۔   اس موقع پر آپ ﷺ نے مختلف بادشاہوں کو   دین کی دعوت کے لیے خطوط لکھے ۔   ان سلاطین میں   دنیا کا طاقتور بادشاہ "قیصر روم " بھی تھا ۔ یہ روم کا بادشاہ تھا جو کہ اس وقت کی عظیم ترین طاقت تھی۔ اس کا اصل   نام "ہرقل " تھا ۔روم کے بادشاہ کو قیصر کہا جاتا تھا ۔ اس لیے اس کو قیصر روم کہتے تھے ۔ یہ نصرانی مذہب کا ماننے والاتھا۔ اس کو علم نجوم پر بھی دسترس حاصل تھی ۔ روم کے علاوہ ایک اور طاقتور ترین ریاست روس تھی۔ جس کے بادشاہ کو "کسری" کہا جاتا تھا۔ ان دونوں ریاستوں کا جھگڑا چلتارہتا تھا۔   کسریٰ نے سوائے قسطنطنیہ کے باقی تمام ریاستوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ قسطنطنیہ پر اس کا مدتوں محاصرہ رہا تھا ۔ کسریٰ اپنے ایک گورنر کو معزول کرنا چاہ رہا تھا ، وہ قیصر کے ساتھ مل گیا نتیجہ یہ ہوا کہ کسری کو محاصرہ    چھوڑ کر جا...

وقت ایک نعمت

وقت ایک نعمت   " واہ! کیا شاٹ مارا ہے۔" "زبردست! تم نے کمال کر دیا۔" صائم کے دوستوں نے اس کے گرد گھیرا ڈالا اور اسے خوب سراہا۔   صائم کی امی نے صائم کو اپنے کمرے کی کھڑکی سے باغ میں جھانکتے ہوئے پکارا،   " صائم بیٹا، آجاؤ! ٹیوشن پڑھنے کا وقت ہو گیا ہے۔ " صائم نے   اپنی توجہ بال پر رکھتے ہوئے کہا: "میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں۔ " صائم کی امی نے کہا،:"کب سے تھوڑی دیر، تھوڑی دیر کی رٹ لگا رکھی ہے، آ جاؤ جلدی سے!" صائم نے اپنی امی کی بات ان سنی کی اور اپنے دوست نمیر سے کہا: " بال کر اؤ۔ " اس کے سارے دوست حیرانی سے اسے دیکھ رہے تھے، ہر کوئی یہ سمجھ رہا تھا کہ ابھی صائم اپنی امی کی بات مان لے گا اور کھیل چھوڑ کر چلا جائے گا اور ان سب کو بھی کھیل چھوڑنا پڑے گا۔   ریاض نے صائم سے کہا،:"چلو یار، کھیل بند کرتے ہیں، تمہاری امی کب سے تمہیں بلا رہی ہیں، چلے جاؤ۔والدین کی اطاعت فرض ہے۔ " صائم نے اسے غصے سے دیکھا اور بیٹنگ کے انداز میں پچ پر بلا لہرا کر کہا: " اب تم مجھے نصیحتیں مت کرو۔"   صائم...